سیالکوٹ میں بہو کے بہیمانہ قتل سے متعلق لرزہ خیز انکشافات بیٹی کے سسرال میں غیر معمولی بات محسوس کی پورے گھر اور فرش کو اچھی طرح دھویا گیا تھا، بیٹی کے سسرال گیا تو زہرہ کی نند نے کہا کہ زہرانہیں ہے جب پوچھا کدھر گئی ہے تو اس نے کہا کہ ہمیں کیا پتا زیور، پیسے وغیرہ لے کر بھاگ گئی ہو گی، بیٹی سے رابطہ نہ ہونے پرایف آئی آردرج کروائی،والد مقتولہ شبیر احمد کی میڈیا سے گفتگو
سیالکوٹ :ڈسکہ کے گاوں کوٹلی مرلاں میں ساس اور نند کے ہاتھوں قتل ہونے والی زہراءکے والد شبیر احمد نے کہا ہے کہ بیٹی سے رابطہ نہ ہونے پرایف آئی آر درج کروائی اور بیٹی کے سسرالیوں پر شک کااظہار کیا، سسرال پہنچاتو زہراکے قتل کا پتہ لگا، بیٹی کے سسرال کے مرکزی دروازے سے داخل ہوتے ہی نے زہرا کو آوازیں دینا شروع کیں،میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے والد شبیر احمد نے کہا کہ بیٹی زہرہ کی نند نے مجھے کہا کہ زہرانہیں ہے۔
جب میں نے پوچھا کدھر گئی ہے تو اس نے کہا کہ ہمیں کیا پتا زیور، پیسے وغیرہ لے کر بھاگ گئی ہو گی۔ جب میں نے ان سے پوچھا کہ سچ بتاو زہرا کہاں ہے، کیسے اور کیوں بھاگ گئی؟۔میں نہ صرف زہرا کے کمرے میں گیا بلکہ گھر کے دیگر کمروں میں بھی اسے تلاش کیا
وہاں انہیں ایک غیر معمولی بات محسوس ہوئی اور وہ یہ تھی کہ زہرا کا اڑھائی سالہ بیٹا بھی گھر پر تھا اور گھر کو بہت زیادہ صاف کیا گیا تھاجبکہ فرش کو بھی اچھی طرح دھویا گیا تھا۔
گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے کئی باربیٹی کے موبائل پر کالیں کیں لیکن وہاں سے کوئی رابطہ نہیں ہو رہا تھا اور اس کا فون نہیں مل رہا تھا۔بیٹی کی خیریت سے متعلق تشویش ہوئی جس کے بعد میں خود ڈسکہ بیٹی کے گھر پہنچ گیااور فوراً اس کے سسرال گئے تاکہ اپنی بیٹی کی خیریت کے بارے میں جان سکیں مگر وہاں پہنچنے پر انہیں زہرا کی ساس نے بتایا کہ وہ گھر پر نہیں ہے۔
یہ سب دیکھ کر میں مزید پریشان ہوگیا اور میں نے فوراً اپنے بڑے بھائی کو فون کیا اور ساتھ میں مقامی تھانے کے علاوہ 15 پر کال کر دی۔زہراءکے والد شبیر احمد کایہ بھی کہنا ہے کہ پولیس کو اطلاع دینے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ ان کی بیٹی کو ماضی میں بھی سسرال میں ایک بار مارنے کی کوشش کی گئی تھی۔مقتولہ کے والد نے ڈسکہ کے مقامی تھانے میں زہرہ کے سسرال والوں کے خلاف اس کے اغوا کا پرچہ درج کروایا دیا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز سیالکوٹ کے ڈی پی او نے کہا تھا کہ ڈسکہ میں قتل ہونے والے سات ماہ کی حاملہ خاتون زہراءکو سسرالیوں نے سوتے ہوئے قتل کیاگیا تھا۔قتل کرنے والی ملزمہ خود اس کیس کی مدعیہ بننا چاہتی تھی۔ ملزمان کے تاثرات سے پولیس کو شک ہوا تو ان کو حراست میں لیاگیاتھا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مقتولہ زہراءکو قتل کرنے کے بعد
اس کی لاش کے ٹکڑے کئے گئے تھے۔
ملزمان نے زارا کو پہلے چہرے پر تکیہ رکھ کر قتل کیا اور پھر لاش کے ٹکڑے کئے تھے۔ ملزمان نے شناخت چھپانے کیلئے چہرے کو آگ سے جلا دیااور لاش پانچ بوریوں میں ڈال کر ملزم نوید واپس لاہور چلا گیاتھا۔ ڈی پی او کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس معاملے میں فی الحال خاتون کے خاوند کا کوئی کردار نظر نہیں آ رہاتھا۔کوٹلی مرلاں میںپولیس نے بہو کے قتل کی ابتدائی تحقیقات مکمل کرلی تھیں۔
پولیس نے مقتولہ کی ساس صغراں بی بی کے رشتہ دار نوید کو قتل کا مرکزی کردار قرار دیا تھا۔قبل ازیںسیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ میں سگی خالہ کا بہو کو قتل کرنے، لاش جلانے اور ٹکڑے کر کے نالے میں بہانے کے واقعہ کی ابتدائی تحقیقات مکمل کیں تھیں۔پولیس نے مقتولہ کی ساس، نند یاسمین، نند کا بیٹا اور لاہور کے رہائشی نوید نامی ملزم کو گرفتار کر لیاتھا۔
ملزمان نے دوران تفتیش جرم کا اعتراف کیا تھا۔آلہ قتل اور مقتولہ کے دو موبائل فون پولیس نے تحویل میں لے لئے تھے۔ابتدائی تحقیقات کے مطابق گوجرانوالہ کے رہائشی پولیس اے ایس آئی شبیر احمد کی بیٹی زارا کی شادی چار سال خالہ زاد قدیر سے ہوئی تھی۔سعودی عرب میں مقیم قدیر زارا کو بھی ساتھ لے گیاتھا۔ زارا پاکستان آتی جاتی رہتی تھی اڑھائی سال قبل زارا کے بیٹے شافع کی پیدائش ہوئی۔شادی کے بعد قدیر سارے پیسے بیوی کے اکاونٹ میں بھجوانے لگا تو ساس اور بہو میں جھگڑے شروع ہو گئے تھے۔ صغراں نے پہلے بہو کے کردار پر الزامات لگا کر طلاق دلوانے کی کوشش کی اور ناکامی پر بیٹی یاسمین کے ساتھ مل کر قتل کا منصوبہ بنا یا تھا۔
0 Comments