کیا پیسہ اور دولت عورت کی کمزوری ہے؟
ایک دلچسپ اور گہرے غور طلب موضوع پر بات کرتے ہیں:
انسانی نفسیات کا بنیادی اصول
یہ کہنا غلط ہوگا کہ صرف عورت دولت سے متاثر ہوتی ہے۔ درحقیقت:
انسانوں کی اکثریت مالی تحفظ کی طرف مائل ہوتی ہے
یہ مرد اور عورت دونوں پر یکساں طور پر لاگو ہوتا ہے
معاشی استحکام فطری طور پر پرکشش ہے
عورت اور معاشیات کے تعلق کی وجوہات
1. فطری تحفظ کا جذبہ
تاریخی طور پر عورت نے معاشی تحفظ کو ترجیح دی ہے
یہ اولاد اور گھر کی کفالت کے لیے ایک فطری انتخاب ہے
جدید دور میں بھی یہ رجحان موجود ہے
2. معاشرتی دباؤ
کئی معاشروں میں عورت کی کامیابی کا پیمانہ اس کے شوہر کی آمدنی ہوتی ہے
خاندان کی طرف سے دولت منر رشتوں کی ترغیب
"کامیاب شادی" کی غلط تعریف
3. حقیقی ضروریات
گھر چلانے، بچوں کی پرورش اور مستقبل کے لیے مالی تحفظ کی خواہش
معاشی آزادی کی خواہش جو کہ ایک صحت مند رجحان ہے
مردوں کا رویہ
دلچسپ بات یہ ہے کہ:
78% مرد سمجھتے ہیں کہ عورتیں دولت کی طرف مائل ہوتی ہیں
جبکہ 65% عورتیں خود کو "غیر مادی" قرار دیتی ہیں
یہ ایک نفسیاتی تضاد ہے
اسلامی نقطہ نظر
اسلام نے عورت کے معاشی حقوق متعین کیے ہیں (مہر، وراثت)
لیکن ساتھ ہی سادگی اختیار کرنے کی تلقین بھی کی ہے
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "تمہارے لیے دنیا میں صرف سایہ اور سواری کا جانور کافی ہے" (مسند احمد)
کیا یہ واقعی کمزوری ہے؟
نہیں، بلکہ:
یہ ایک فطری انتخاب ہو سکتا ہے
معقول حد تک معاشی تحفظ کی خواہش قابل فہم ہے
مسئلہ تب ہوتا ہے جب یہ واحد معیار بن جائے
متوازن نقطہ نظر
دولت اہم ہے مگر واحد معیار نہیں ہونا چاہیے
کردار، اخلاق اور دین داری زیادہ اہم ہیں
اچھا معاشی نظام گھر کی ضرورت ہے مگر لالچ نہیں ہونا چاہیے
نتیجہ: دولت کو عورت کی "کمزوری" کہنا درست نہیں۔ یہ ایک فطری انسانی رجحان ہے جو دونوں جنسوں میں موجود ہے۔ اہم بات توازن اور اعتدال ہے۔
آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا آج کل رشتوں میں مادیت پسندی بڑھ گئی ہے؟ اپنی رائے کمنٹ کریں۔
0 Comments