یہ دیس ہے اندھے لوگوں کا اے چاند یہاں نہ نکلا کر

Ticker

20/recent/ticker-posts-on

یہ دیس ہے اندھے لوگوں کا اے چاند یہاں نہ نکلا کر

 یہ دیس ہے اندھے لوگوں کا 

اے چاند یہاں نہ نکلا کر 


تحریر# غلام مصطفیٰ بزدار 

یہ دیس ہے اندھے لوگوں کا   اے چاند یہاں نہ نکلا کر


پاکستان کی تاریخ جب بھی انتخابات ہوئے ہمیشہ دھاندلی کا رونا رویا گیا من پسند بیانیہ بنا کر ہارنے والوں کی جانب سے طرح طرح الزام لگائے جاتے رہے اور ہمیشہ یہی سمجھا جاتا رہا کہ ہارنے والے امیدوار اپنے ووٹرز اور سپورٹرز کی حمایت کے حصول کیلئے عوام اور سیاسی میدان میں ان رہنے کیلئے اپنا بیانیہ بدلتے رہتے ہیں مگر اس بار تاریخ نے انگڑائی لی اور دھاندلی کا الزام لگانے والے سچے کہلانے لگے اور جیتنے والوں کو فارم سینتالیس کی پیدوار تصور کیا جانے لگا شاید پہلا انتخاب تھا جس سے قبل ہی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین نے دھاندلی کی باتیں کرنا شروع کردی تھیں انتخابی نتائج کے بعد اقتدار میں آنے والی جماعتیں بھی انتخابی نتائج سے خوش نہیں بلکہ دل ہی دل میں حکومت لیکر پچھتا رہی ہیں یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم کی دوڑ میں شامل میاں محمد نواز شریف ممبر قومی اسمبلی منتخب ہونے کے بعد بھی پیچھے ہٹ گئے اور چھوٹے بھائی کو وزارت اعظمی کیلئے گرین سگنل دے دیا 


الیکشن سے قبل جہاں امیدواروں سے انکی جماعت چھڑوائی گئیں وہاں ان سے من پسند سیاسی جماعتوں میں شمولیت کا اعلان بھی کروایا گیا اور پھر یہ ہی نہیں نگران وزراء کو بھی انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی جو کہ پہلی بار دیکھنے کو ملا اس کی سب سے بڑی مثال بلوچستان کے وزیراعلی ہیں جو نگران وزیر داخلہ رہے اپنے احکامات پر اپنے حلقے میں سیکورٹی اور پولنگ عملے کو تعینات کیا مخالف امیدوار کے پولنگ ادھر سے ادھر کردیے مخالف امیدوار یعنی نوابزادہ گہرام بگٹی قانونی طور پر کاروائیاں کرتے رہے مگر انکو کہاں معلوم تھا کہ کتی چوراں نہ ملی ہوئی ہے


بات نگران وزیر داخلہ کی چل پڑی ہے تو ذکر کرلیتے ہیں انکے حلقہ انتخاب پی بی 10 کے الیکشن کا کہ کس طرح اور کس ماحول میں کرایا گیا اور وہاں کی انتظامیہ نے کس قدر سابق نگران وزیر داخلہ کے احکامات کو سر آنکھوں پر سجا کر من پسند نتائج دیے بلکہ من پسند کام کروائے


میڈیا کی ٹیمیں جب کوریج کیلئے سوئی ڈیرہ بگٹی پہنچیں تو ڈی پی او عطاء الرحمن ترین اور ایس ایچ او آفتاب ڈومکی نے نہ صرف انکو یرغمال بنایا بلکہ واپس جانے کو کہا وہ اس لیے کہ آپ میڈیا نمائندگان کو سیکورٹی تھریٹ ہے آپ آگے نہیں جاسکتے وہاں موقع پر ازخود موجود تھا بہت سی ویڈیوز جسکے ثبوت موجود ہیں میں کہتا رہا کہ اگر ایسا ہے تو ہمیں سیکورٹی دیں آپ سیکورٹی فراہم نہیں کرتے تو کسی قبائلی شخصیت سے سیکورٹی لینے دیں کیونکہ ہم جانتے تھے یہاں کے بلوچ مہمان نواز ہیں اور اپنے مہمانوں کی حفاظت کرنا خوب جانتے ہیں مگر ڈی پی او صاحب سمیت وہاں موجود پولیس اہلکاروں نے ایک نہ سنی واپس جانے کیلئے دھکے دینے لگے گئے حالات کو دیکھ کر ہمیں اندازہ ہوگیا تھا کہ دال میں کچھ کالا ہے مگر پولنگ کے دن جب ہم دوبارہ میڈیا کی بجائے پرائیویٹ گاڑیوں پر پہنچے تھے تو دیکھا دال میں کچھ کالا نہیں بلکہ ساری دال ہی کالی ہے 


ڈیرہ بگٹی کی تحصیل پھیلاوغ کے اکثر پولنگ سٹیشنز جس کو ڈی سی صاحب کی جانب سے نوگو ایریا ڈکلیئر کیا تھا وہاں نوے سے ننانوے فیصد ووٹ کاسٹ ہوئے مزے کی بات یہ ہے یہ تمام کے تمام ووٹ میر سرفراز بگٹی اور قومی اسمبلی کے امیدوار میاں خان بگٹی کو پڑے اسی طرح کوہلو جو کہ این اے 253 میں ہی آتا ہے وہاں کے سات پولنگ پر انتخاب نہ ہوسکا جس پر دوبارہ پولنگ کے احکامات دیے گئے جن میں نساؤ پولنگ سمیت مختلف پولنگ سٹیشنز پر دوبارہ ننانوے فیصد کاسٹنگ کروا دی گئی یہاں بھی تمام ووٹ مسلم لیگ ن کے امیدوار نواب چنگیز مری اور قومی اسمبلی کے ووٹ میاں خان بگٹی کو پڑے جو کہ حیران کن نتائج تھے


نتائج آنے کے بعد امیدواروں نے دھاندلی کے ثبوت اکھٹے کرنا شروع کردیے اور باقاعدہ جیتنے والوں کی رکنیت چیلنج کردی گی پی بی 10 میں میر سرفراز بگٹی اور پی بی 9 میں نواب چنگیز مری کی رکنیت چیلنج کہ گئی اسی طرح قومی اسمبلی کی نشست پر کامیاب ہونے والے میاں خان بگٹی کے خلاف بھی الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کردی گئی


ایک ہی پولنگ ایک ہی دن انتخاب مگر یہاں بھی فیصلے مختلف آنے کے بعد معلوم ہوا واقعی کتی چوراں نال ملی ہے


پی بی 9 کے سات پولنگ پر انتخاب ہوا ننانوے فیصد کاسٹنگ پر فیصلہ دیا گیا کہ فوری دوبارہ انہی پولنگ پر انتخاب کرایا جائے جبکہ یہ فیصلہ صرف صوبائی اسمبلی کی نشست کی ووٹنگ کیلئے تھا انہی پولنگز پر ایم این اے کے امیدوار کو بھی ننانوے فیصد ووٹ پڑے مگر الیکشن کمیشن نے امیدوار کی درخواست ہی خارج کردی جبکہ درخواست گزار نے ایسے ایک نہیں چوالیس پولنگ اسٹیشنز کی نشان دہی کی تھی جہاں نوے فیصد سے زائد ووٹ کاسٹ کیے گئے اور وصول کرنے والا ایک ہی امیدوار رہا صوبائی اسمبلی کے حلقہ 10 پر میر سرفراز بگٹی اور حلقہ پی بی 9 پر نواب چنگیز مری این اے 253 کا ووٹ میاں خان بگٹی نے حاصل کیا جو کہ ہر ذی شعور انسان اس بات کو باآسانی سمجھ سکتا ہے کہ یہ مشکل نہیں بالکل ناممکن ہے 


ان ساری باتوں سے دو باتیں سچ ثابت ہوئی جنکی مثالیں اکثر دانہ لوگ یوں دیا کرتے ہیں کہ دال میں کچھ کالا نہیں ساری دال ہی کالی ہے دوسری مثال یہ کہ کتی چوراں نال مل گئی ہے

Post a Comment

0 Comments